| دیکھ آیا جہاں اب کہاں جاؤں گا |
| رازداں مہرباں اب کہاں جاؤں گا |
| بول اے باغباں اب کہاں جاؤں گا |
| آئی ہے پھر خزاں اب کہاں جاؤں گا |
| تیرے نقشِ پا تو بس یہیں تک ہی تھے |
| کچھ بتا جانِ جاں اب کہاں جاؤں گا |
| میں نے چھانے ہیں سب جستجو میں تری |
| یہ زمیں آسماں اب کہاں جاؤں گا |
| عمر گزری ترے کوچے میں یہ بتا |
| چھوڑ کر آشیاں اب کہاں جاؤں گا |
| دل کے وہ ہم سفر دل کے وہ دوستاں |
| سب ہوئے بدگماں اب کہاں جاؤں گا |
| ذات کے دشت میں درد کی نگری میں |
| ہر طرف ہے دھواں اب کہاں جاؤں گا |
| دل ترے مے کدے میں بھی اے ساقیا |
| رہ گیا تشنگاں اب کہاں جاؤں گا |
| حصہ تھا جس کا میں دل کا وہ کارواں |
| کھو گیا ہے میاں اب کہاں جاؤں گا |
| مجھ میں کچھ بھی نہیں، کچھ بھی باقی نہیں |
| ہوں گزرتا سماں، اب کہاں جاؤں گا؟ |
| اب طلب ہے نہ کوئی سراغِ سکوں |
| راستے بے نشاں، اب کہاں جاؤں گا؟ |
| چاند کی چاندنی بھی پرائی سی ہے |
| رات ہے بے اماں، اب کہاں جاؤں گا |
معلومات