چلا ہے پھر عشق کے سفر پر
رکا نہ دن بھی دل اپنے گھر پر
نظر بھی ہلکان ہوتی ہوگی
نہ بوجھ بن کر رہو نظر پر
یہ دل کا قصہ ہے، دل کی باتیں
نہ رکھ دلیلیں کسی خبر پر
بس ایک لمحہ تھا، اور گزرا
تمام دنیا تھی اک نظر پر
میں اپنے خوابوں کا اک مسافر
کبھی نہ ٹھہرا کسی کے در پر
ترے قدم پر سمے رکا تھا
ہوا رکی تھی تری نظر پر
بجھا بجھا سا ہی شامِ غم نے
رکھا ہے دل جانے کس سحر پر

30