اب یہ ممکن ہی نہیں خواب سجائے جائیں |
وہ جو آنکھوں میں رہے، کیسے بھلائے جائیں |
مر گیا ہوں میں، اداسی کا بسیرا ہے یہاں |
جانے والے کبھی واپس نہ بلائے جائیں |
یاد کا شور ہے خاموش ہیں یہ لب لیکن |
تم نہ آؤ تو کہاں درد سنائے جائیں |
رات تنہائی کی چادر میں لپیٹے مجھ کو |
چاند تاروں کو بھی کیا حال سنائے جائیں |
تم جو تھے ساتھ، تو یہ شام حسیں لگتی تھی |
اب تو ہر شام کے لمحے نہ گنوائے جائیں |
رات بھر گرتی رہی دشتِ جدائی میں برف |
تیرے قدموں کے نشاں ڈھونڈے نہ پائے جائیں |
یہ نگر خالی ہے اخلاص سے معلوم ہے دل |
چل کسی سے یونہی اب ہاتھ ملائے جائیں |
معلومات