| خواب ٹوٹے تو کیا خواب دیکھے تو تھے |
| ہم مقدر سے کچھ دیر الجھے تو تھے |
| چار پل ہی سہی کارواں تو چلا |
| تو ہمارا تو تھا ہم تمہارے تو تھے |
| تو نے آواز دی ہی نہیں ورنہ ہم |
| تیرے کوچے میں کچھ دیر ٹھہرے تو تھے |
| غم نہیں ہے کہ مایوس لوٹے ہیں ہم |
| شکر ہے تیری دنیا میں آئے تو تھے |
| کیا شکایت کرے اب کسی سے کوئی |
| حادثے چاہتوں میں گزرنے تو تھے |
| میں اکیلا نہیں تھا کہ تنہائی میں |
| ساتھ گزرے دنوں کے اجالے تو تھے |
| کوئی کیوں دے تمہیں زندگی کا حساب |
| ہم جہاں میں یوں ہی در بہ در تھے تو تھے |
| یہ الگ بات ہے کچھ بھی حاصل نہیں |
| ہم بھی اس نگری اک عمر بھٹکے تو تھے |
معلومات