خوابوں کی تربتوں پر گل جو کھلیں گے جاناں
ان کی خوشبو سے نئے خواب بُنیں گے جاناں
ساتھ تھے تو جی رہے تھے بڑی مشکل سے مگر
اب تمہارے بنا ہم کیسے جئیں گے جانا
جب کبھی دہر سے فرصت ملے تو آ جانا
دل کی پگڈنڈیوں پر ساتھ چلیں گے جاناں
اب بھی امید کی شمعیں ہیں ہمارے دل میں
ہم کسی روز اسی رہ میں ملیں گے جاناں
تم نے گر کھڑکی نہیں کھولنی تیری مرضی
ہم ترے کوچے میں آواز تو دیں گے جاناں
لمحے قربت کے ملیں ہیں کئی سالوں کے بعد
دل کی کچھ تم کہو کچھ ہم بھی کہیں گے جاناں
ہم کہ دو خواب محبت کے ہیں یہ خواب آخر
جانے کن خواب سی پلکوں پہ سجیں گے جاناں
تم ہمیں چھوڑ گئے ہو کسی اور کی خاطر
ہم یہ صدمہ بھی کسی طور سہیں گے جاناں
چاہ میں تیری بکھر جائیں گے لمحہ لمحہ
پھر بھی شکوہ نہ کبھی تم سے کریں گے جاناں

0
49