دل دکھانے کا کچھ بہانہ کرو |
اُن سے پھر کوئی دوستانہ کرو |
نہ فسانہ بنے حقیقت جب |
پھر حقیقت کو ہی فسانہ کرو |
غمزۂ جاں سِتاں دکھاؤ پھر |
اس دوانے کو پھر دوانہ کرو |
دل اب اُس گل بدن کی یادوں کا |
آخری قافلہ روانہ کرو |
اب تو دل میں کوئی خلش ہی نہیں |
اب تو کچھ اور ہی بہانہ کرو |
میرا ہونا ترے وجود سے ہے |
سائے کو جسم سے جدا نہ کرو |
اس جہانِ خراب میں توصیف |
زیست کرنی ہے عاشقانہ کرو |
معلومات