دل دکھانے کا کچھ بہانہ کرو
اُن سے پھر کوئی دوستانہ کرو
نہ فسانہ بنے حقیقت جب
پھر حقیقت کو ہی فسانہ کرو
غمزۂ جاں سِتاں دکھاؤ پھر
اس دوانے کو پھر دوانہ کرو
دل اب اُس گل بدن کی یادوں کا
آخری قافلہ روانہ کرو
اب تو دل میں کوئی خلش ہی نہیں
اب تو کچھ اور ہی بہانہ کرو
میرا ہونا ترے وجود سے ہے
سائے کو جسم سے جدا نہ کرو
اس جہانِ خراب میں توصیف
زیست کرنی ہے عاشقانہ کرو

0
22