وہ کسی شام آتی نہیں لیکن
یاد اس کی ہر شام آتی ہے
ہم ایسے شب زادوں کو رات
ایسی اداسی کام آتی ہے
زخمِ شوق پہ کہنے کو لیکن
ایک تسلی مدام آتی ہے

17