خواب پھر تو نئے سفر کے دیکھ |
پہلے حالات اپنے گھر کے دیکھ |
۔ |
میں جہاں دیکھتا ہوں تو ہی تو ہے |
تو کرشمے مری نظر کے دیکھ |
یوں بھی تو رائیگاں ہے تو مرے دل |
کیا خبر کچھ ہو سو بکھر کے دیکھ |
۔ |
یہ زمیں وہ زمیں نہیں ہے کہ تو |
آسماں سے کبھی اتر کے دیکھ |
۔ |
آج اس نے بھی زلفیں کھولی ہیں |
آج تو بھی زرا سنور کے دیکھ |
۔ |
کیا خبر لوٹ آئے اگلے پل |
تھوڑا اور انتظار کر کے دیکھ |
۔ |
اک نظر مجھ کو آنکھ بھر کے دیکھ |
اپنے دیوانے کو تو مر کے دیکھ |
۔ |
کتنی عجلت سے چلتی ہے دنیا |
بیٹھ جا اور زرا ٹھہر کے دیکھ |
۔ |
میں وہی ہو ں ہاں جو ترا تھا کبھی |
تو زرا مجھ کو غور کر کے دیکھ |
معلومات