| مد مستی کی بہار میں ہوں |
| اک جادوئی خمار میں ہوں |
| تو میرے سامنے ہے لیکن |
| میں تیرے انتظار میں ہوں |
| مجھ سے میرا پتہ نہ پوچھو |
| کیا جانے کس دیار میں ہوں |
| مجھ کو یہ بھی نہیں ہے معلوم |
| کب سے آغوشِ یار میں ہوں |
| خود سے بھی دور جا چکا میں |
| کب اپنے اختیار میں ہوں |
| میرے دل کی صدا سنو تم |
| اب بھی تیرے دیار میں ہوں |
| تو آگے تھوڑا چل کے تو دیکھ |
| میں تیری رہ گزار میں ہوں |
معلومات