دیکھا اس کے بن کیسا لگتا ہوں |
پورا ہو کے بھی آدھا لگتا ہوں |
اندر کیا ہوں وہ بس میں جانتا ہوں |
حلیے سے تو دیوانہ لگتا ہوں |
یہ بیگانی نظروں کی شرارت ہے |
دیکھو میں بالکل تم سا لگتا ہوں |
تو بھی لگتی ہے کسی رانجھے کی ہیر |
میں بھی کسی ہیر کا رانجھا لگتا ہوں |
دیواروں کو لگتا ہوں میں دیوار |
آئینوں کو آئینہ لگتا ہوں |
پاس آکے ہوتا ہوں دریا معلوم |
پر دور سے کوئی صحرا لگتا ہوں |
کتنے کردار نبھاتا ہوں ایک ساتھ |
میں تو کوئی افسانہ لگتا ہوں |
ساری سچائی آج بتا کر میں |
واعظ کو بہکا بہکا لگتا ہوں |
میں ڈھلتا ہوں کچھ ایسے رنگوں میں |
کبھی رادھا تو کبھی کانہا لگتا ہوں |
اندھوں کو لگتا ہوں میں دیدہ ور |
دیدہ وروں کو میں اندھا لگتا ہوں |
تنہائی میں ہوتا ہے یاروں کا ہجوم |
اور بھیڑ میں تنہا تنہا لگتا ہوں |
اپنا لگتا ہوں سارے عالم کو |
کیا خود کو بھی میں اپنا لگتا ہوں |
معلومات