| دردِ ہجراں عذاب ہے جانم |
| دل کی حالت خراب ہے جانم |
| تم حقیقت ہو میرے خوابوں کی |
| بس یہی میرا خواب ہے جانم |
| میں کہاں خود کو ڈھونڈنے جاؤں |
| تو ہی میرا جواب ہے جانم |
| پینے دے دل کا یہ لہو مجھ کو |
| یہ لہو بھی شراب ہے جانم |
| مجھ سے شرم و حجاب یہ کیا ہے |
| مجھ میں تو بے حجاب ہے جانم |
| دشتِ دل اور دشتِ الفت میں |
| کو بہ کو اضطراب ہے جانم |
| اب نہ رخ سے ہٹاؤ پردہ تم |
| میری نیت خراب ہے جانم |
| ہے تمہاری مہک تمہاری بس |
| دل ہمارا گلاب ہے جانم |
| خوابوں سے کوئی واسطہ ہی نہیں |
| نیند سے اجتناب ہے جانم |
معلومات