یہ کیا کہہ دیا ؟
یہ کیا ہو گیا ؟
یہ تو حد ہو گئی
بات تو بڑھ گئی
دل کیا کرے اب
جان کو کھوۓ اب
سکوں چلا گیا
فسوں چلا گیا
مستی گم ہو چکی
رندی بھی کھو چکی
رہ رہی ہے تنہائی
غم سے ہی آشنائی
اک جھلک ہی دکھا دو
مسکرانے کی وجہہ دو
وہ ہاتھ وہ پیر وہ سب
حسن در اصل تیرا سب
کاشف کی تمنا ہے یہ
اک فکر رعنا ہے یہ
شاعر کاشف علی عبّاس

0
86