نہ چھیڑ، نہ چھیڑ اے بلبل عشق، یہ مدھر مدھر تانیں
گونجنے دے مرے کانوں میں، مرے اسلاف کی اذانیں
پرنور تھا ان کا آشیاں ، قلوب میں بسا تھا فقط ایماں
جنگ کے بھڑکے شعلوں میں دیتے تھے اپنی جانیں
کیوں ابلیس کا کھٹکا ہو؟ کوئی جب منزل سے نہ بھٹکا ہو؟
جن کی ہدایت خود الله کرے، وہ بھلا کیسے باطل کو مانیں؟
مشغول عبادت کیا دن کیا رات، دی حالت نماز میں خیرات
صاحب زولیفقار کی مدح میں مصروف ہیں ان گنت زبانیں
یہ شجر اسلام کی بات ہے، یہ نیک انجام کی بات ہے
گر ہو پیدا جذبہ حیدری ، دیکھہ پھر ان مجاہدوں کی اٹھانیں
اک جنگجو کا خندق پار کرنا، شوق قضا میں تکرار کرنا
اک ضرب ید الہی اور خاک میں گیا، مولا تری اونچی شانیں
وہ اسلاف جن کا قول و فعل ایک، ہر بات سچ ہر عمل نیک
ہم کہ رہ گیے پیروکار ناقص، کاش یہی کر لینے کی ٹھانیں
کاشف میں کہ اک جذبہ نامکمل، میں کہ اک عجوبہ مہمل
میں ہوں طائر شوکت ماضی، پست ہو چکیں میری اڑانیں

0
42