مکر و فریب کی یہ سحر دُشنام
ہر اک پہ طاری کیسا عجب ہنگام
لبِ انقلاب ٹوٹ قلم جاۓ
ناحق ستم زدہ پہ لگا الزام
بیزار اہل قلب بنے سارے
آزاد اشک نم بھی ہیں بے آرام
خوگر ذرا مزاج سے ہوں یار آج
برپا چمن میں نیک شدہ انجام
اعلان کر قفس کہ غلامی کا
کاشف یہ قوم تشنہ چکھےمے جام
---__ ---__ ----
وزن : مفعول فاعلات مفاعیلن
بحر: مضارع مسدس اخرب مکفوف

0
36