آج کل کچھ اس طرح کے لوگ ہیں کہ شیخی بازی اور show off کے چیمپین سمجھ لو۔ جو سہولت یا دولت یا چیز انھیں ملتی ہے شعبدہ  بازی بلکہ شودہ بازی شروع ہو جاتے ہیں۔ اقسام کچھ یوں ہیں 

نو دو لتیے : تازہ تازہ امیر ہوۓ یہ حضرات ہر بات پر اپنے بینک بلینس کا ذکر ضرور کرتے ہیں سننے والا تنگ آ جاتا ہے ۔میں نے کل ٤ کروڑ کا پلاٹ لیا آج بیچ دیا کل پھر لوں گا تم کراے کے گھر رهتے ہو تم کیا سمجھو !

نو دو کار : ہر بات میں اپنی کار کا ذکر ۔ یار یہ اس کی اسپیڈ تو چیک کر ۔ کیا رنگ و روغن ہے ۔کیا ماڈل ہے ۔ وغیرہ وغیرہ 

نو دو آفس لوگ : قسمت نے یاوری کی اور آفس مل گیا تو دماغ آپے سے باہر ۔ یعنی ان سے پہلے کبھی کوئی آفس کسی کو نہیں ملا تھا ۔ ٹرمپ کا بیحد سادہ آفس دیکھ لو یا بل گیٹس جو آفس میں صوفے پر سو جاتا تھا حقیقی کامیاب لوگ چھچھورے  اور شوخے نہیں ہوتے ۔

نو دو سیاح : یہ سب سے مزیدار قسم کے شوخے ہوتے ہیں ۔اگر کسی طرح باہر کسی ملک جیسے امریکہ یا کینیڈا ایویں وزیتر ویزا پر گرتے پڑتے پہنچ گیئے تو لگے شیخیا ں مارنے ۔ یہ نیاگرا فالز ہے آپ دیکھ رہے ہو نا کہ یہ ایک آبشار ہے جو کہ نیاگرا فالز کہلاتی ہے ۔ جیسے ان سے پہلے صدیوں سے کسی نے نیاگرا فالز نہیں دیکھی ۔ یا پھر اپنے جس رشتہ دار کے گھر ہوتے ہیں اس پر بھی اتراتے ہیں ۔یہ دیکھو کافی پی رہا ہوں دیکھو نا ۔یہ کالی سی کافی ہوتی ہے یہ کینیڈا سے ملتی ہے  ساتھ سلفیاں لیتے ہیں کہ یہ کافی ہے ۔یعنی چول بھی کافی کی ماری کسی نایاب چیز کی نہیں۔ میں ٢٠٠١ میں ان سب چیزوں سے لطف اٹھا چکا ہوں مگر اس طرح کی شیخی پر انسان دنگ رہ جاتا ہے ۔

نو دو شادی ۔ اپنی شادی کا اتنا ذکر کرتے ہیں کہ نظر لگتی ہے تصویریں اتنی لگاتے ہیں کہ حسد ہوتا ہے اور نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے اور پھر مکیش کے گانے ۔ میں زندگی میں ہر دم بجتا ہی رہا ہوں یا جب دل ہی ٹوٹ گیا ہم جی کہ کیا کریں گے جیون ساتھ روٹھ گیا (سہگل ) وغیرہ بندہ ان سے پوچھے کہ کیا کیڑا تھا جو شادی کی اتنی تشہیر کی ۔ ہور چوپو ۔ہن آرام ہے ؟

نو دو طلاق لوگ : ان عقل باختہ لوگوں کو میں آج تک نہیں سمجھ سکا ۔ آخر طلاق ہو جانے کے بعد اتنا فخر سے ، ہلکی شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ یہ بتانے کی کیا ضرورت ہے کہ جی وہ نا مجھے divorce ہو چکی ہے مگر اپ single ready to mingle سٹیٹس ہے ۔ اور ساتھ ہی اپنے EX کو ایک ظالم اور خود کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے گھنٹوں غیبت کرنا اور بلا تکان بولنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے ۔یاد رہے یہ وہی نمونے ہیں جو اپنا break up انسٹا اور فیس بک پر شیر کیا کرتے تھے اور اس کو enjoy  کرتے تھے ۔ یہ donkey سوچ ہے ۔

نو دو نمبر کاروباری : آپ کیا کرتے ہو ؟ جی میرے چار چار  بزنس ہیں ۔ ماشاءالله ۔ کون سے ؟ out lets کہاں ہیں ؟ ۔ سب آن لائن ہے ۔۔۔تواڈی پین نوں ۔۔۔یہ کونسا بزنس ہے ۔ نا کوئی جگہ نا کوئی بل نا کوئی دل نا کوئی برینڈ ۔ اب کپڑے بیچتے ہو تو khaadi کو آپ کے اس آن لائن سے کیا فرق پڑتا ہے اوپر سے خود کو Enterprise اور  Business guru کہتے ہیں ۔جی بھر کر اتراتے ہیں ۔کچھ تو آن لائن کورسز کی بنیاد پر ہمالیہ کی بلندیوں پر خود ہی اپنے آپ کو پہنچا چکے ہیں بندہ پکڑ لے K-2 اور ان کو بھی پکڑ لے اور دے مارے k-2 کی چوٹی ان کے سر پر۔ ۔۔تاکہ کچھ ہوش کے ناخن لیں ۔۔۔

حقیقی کامیابی کے رول ماڈل جتنے بھی لوگ ہیں یا تھے وہ سادہ پسند تھے شیخی باز ہرگز نا تھے نا ہیں ۔غالب کہتا ہے " کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک " تو اس عارضی دنیا میں لالچ کا انجام برا ہے ۔جیسا گجرانوالہ کا چڑا انجام ہے ۔

تحریر کاشف علی عبّاس 

#03004404078






0
96