آبلہ عشق کا تھا تبھی پھٹ گیا
نوک خنجر چُبھی اک یہ دل کٹ گیا
روز جس یار کو دیکھ کر جیتا تھا
بد گمُانی بڑھی جب تو خود ہٹ گیا
اس وفا کا کوئی نام لیوا بچا؟
لوحِ دل سے تِرا نام بھی مٹ گیا
اس محبت میں جتنا خسارا ملا
کیا لکھوں کیا گِنوں دم مِرا گھُٹ گیا
جس پہ مجھ کو بڑا ناز تھا مان تھا
اُف وہ کاشف کئی حصوں میں بٹ گیا
----------------------------
بحر :فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
وزن :متدارک مثمن سالم

0
31