یہ بوریت ترکیب بنی بیزاری کی
کیا پتا کیسے کٹی شب خماری کی
جب بھی تنہا ہوں،یا شریک محفل
یونہی بات بڑھ گئی تری یاری کی
قافلہ گو رواں دواں ہے سانسوں کا
تن آسانی یا مہربانی ہوئی بیماری کی
قدم قدم جو چلا تو راستہ بن سا گیا
مگر تھکن باقی ہے اس رات ساری کی
میٹھا بولتے رہنے کی چاہ میں ہم نے
مقتل سجا کر اپنی یوں دل آزاری کی
اس نے دھوکہ دیا خود کو ہی کاشف
فریبی تھی، اس نے خود سے مکاری کی

0
90