دل پر گزرا جو کچھ وہ ہم کہتے نہیں ہیں |
اپنوں کی بستی میں ہم رہتے نہیں ہیں |
باقی اُمیدِ اُلفت گر کاش رہے |
ایسی سب چیزوں میں ہم بہتے نہیں ہیں |
ظلم بہت کیا تم نے اس شے کہیں کہ دل |
پر آج ذرا کچھ کیا بلکل بھی سہتے نہیں ہیں |
مشکل سے کاشف رشتے بنتے ہیں مگر |
شک مت کر تُو پھر دیکھو کہ ڈھتے نہیں ہیں |
------------------------------------- |
بحرِ ہندی/ متقارب مسدس مضاعف |
وزن فعلن فعلن فعلن فعلن فعْل فَعَل |
شاعر: کاشف علی عبّاس |
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ© |
معلومات