رات کے کسی خاموش لمحے میں پھیلی اُداسی ہے
جو تاریکی کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے
صبح خوشی میں، آنکھوں کی نمی میں
تیری غمی میں، تیری اب کمی میں
کچھ وقت ہی بچا ہے
تھوڑا سمے ہی باقی ہے
کاشف علی عباس

116