عمر بھر تڑپ تڑپ کر سکون سے سویا ہی تھا |
کہ اری ظالم ! تو یہاں بھی فاتحہ پڑھنے آ گئی ! |
یہ دام جنت کی حور حال سے مشروب عنبر |
کیف کی چند گھڑیاں ہیں ، تُو خاک کرنے آ گئی! |
کدھر ہیں اے آوارہ باختہ تہذیب کے نونہال |
باغ میں محو بوس و کنار ، نشہ ہرن کرنےآ گئی! |
جیتے جی تو کوئی اے نفس تجھے پوچھتا تک نہ تھا |
موم بتی جلی ، مزار بنا ،خلقت دھمال کرنےآ گئی! |
کاشف دیکھو دیوانی بیچاری کا حال کہ تنہا مشقت |
صبح شام کرتے ، عُمر کی چڑیا بھی ماتم کرنےآ گئی! |
معلومات