تیری ناراضی سے بے حد ڈر لگتا ہے |
تیری خاموشی میں تو اکثر لگتا ہے |
سوچتا ہوں کیا خطا کر بیٹھا تھا میں |
معذرت کرتا ہوں میں پھر گر لگتا ہے |
حاجتِ دل جب ملن کی ہو اک دعا |
بات تم کر لو مجھے بہتر لگتا ہے |
جانتی بھی ہو سمجھتی بھی ہو مگر |
جاں نکلتی جیسے ہو شب بھر لگتا ہے |
ٰعشق میرا کاش تم کچھ پڑھتی ذرا |
بس جدا تن سے ہوا یہ سر لگتا ہے |
بازی کچھ ایسی بنی لُٹ سا میں گیا |
دست قاتل خون میں اب تر لگتا ہے |
ٰقرب یارِ کاشفِ خستہ حال تھا |
اجنبی ہو کر کہ اپنا پر لگتا ہے |
معلومات