تیرے چلے جانے کا خلا
اب کبھی پورا نہ ہو پاۓ گا
من کو چیرتی یادیں رہ جایئں گی
تیری تصویر دیکھ کر آنکھیں بھر آیئں گی
تیری گمشدہ شفقت بہت رلاۓ گی
وہ زندہ دلی اب کدھر نظر آۓ گی ؟
ان بدگمانیوں پر افسوس رہ جاۓ گا
ان کہی باتوں کو کون کہلواۓ گا ؟
اب بھی کبھی اگر پاؤں پھسل جاتے ہیں
بے ساختہ تیرے کلمات یاد آتے ہیں
تم نے راہبر بن کر ، چراغ راہ بن کر
دکھایا زندگی کا راستہ بادشاہ بن کر
اس دل کو ڈھارس نہیں، کوئی جنون نہیں
کدھر چلے گیے ہو ؟ اب کوئی سکون نہیں
بس اک امید ہے کہ بہتر زمانہ پایا تم نے
عارضی دنیا کو چھوڑ جنت ٹھکانہ پایا تم نے
اب وہاں کوئی کلفت غم نہ ہو گی، وبال نہ ہوں گے
مصائب درہم برہم نہیں، دنیاوی جنجال نہ ہوں گے
مگر دل مضطر کو پھر قرار ملتا نہیں
یاد آتے ہو بے پناہ ، فرار ملتا نہیں
یہ لوگ جھوٹے دوغلے مکار ۔۔۔سب لے اڑے
کوئی تہمت لگانے لگا
کسی کو قربت قرابت یاد آ گیئی
کوئی دشنام اندازی پر اتر آیا
کسی نے آپ کی ذات کو میزان بنا دیا
ان کی چالاکیوں جھوٹ عیاریوں کو جانتے ہوۓ بھی نظر انداز کر دیتا ہوں آخر کو ۔۔۔۔دور کا سہی تعلق تو تھا ۔
تو زمانہ بدل چکا ہے ، زبان تیز اور ہوس انتہا پر ہے
اور میں یہاں، تمہاری قبر کے پاس کھڑا
سوچتا ہوں، یہ طوفان سب کچھ لے اڑا
وہ باپ جو زمانے میں ایک مثال تھا چلا
اسکی جگہ بس رہ چکا ایک اداس خلا
اور ...
تیرے چلے جانے کا خلا
اب کبھی پورا نہ ہو پاۓ گا
تحریر : کاشف
معلومات