شیخ جی شاید نصیحت کو مان لوں
ہو مزاجِ عاشقانہ، پھر کیا کریں ؟
پوچھتے ہیں، ان کی گلی جاتے ہو کیوں ؟
اُف اداۓ دلبرانہ ، پھر کیا کریں ؟
خوبی خامی جانتا ہوں پر عشق ہے
حُسن اس کا زاہدانہ ، پھر کیا کریں؟
عشق کا غوطہ ، کہاں جاں بخشے گا یہ
بے خودی کا شاخسانہ ، پھر کیا کریں؟
آج مے ہم نےبھی پی لی، کیسے بھلا؟
مستی کا ایسا ترانہ ، پھر کیا کریں؟
شہر میں بدنام ہے پر ہم سے پہ شک
تیرا شہرِ غائبانہ، پھر کیا کریں؟
مست رندِ بن ملنگِ کاشف رہا
کچھ مزاجِ شاعرانہ ، پھر کیا کریں ؟
---------------------
بحر : جدید مسدس سالم
وزن : فاعِلاتن فاعِلاتن مستفعِلن
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

0
77