تم یہاں سے بہت دور ڈوبتے سورج تلے
جب کبھی ڈھلتی کرنوں میں نہاؤ گی
ان خوابیدہ شعاؤں میں کھو سی جاؤ گی
تو جدھر بھی نظر دوڑاؤ گی مجھے پاؤ گی
میں تمھیں اڑتے پرندوں کی بولیوں میں
کھلتی کلیوں اور ان مہکتی ہواؤں میں
دمکتے چہروں اور خوش رنگ فضاؤں میں
باغ کے سنہرے پھولوں میں گرتے پتوں میں
یادوں کے حسین جزیروں میں خوابوں کی کشتی میں
عشق کے چپو چلاتا ملوں گا ۔یا وہیں کہیں کسی مٹی میں
کسی عاشق کی قبر خاص پہ ، تیرے نام کا ورد کرتا ملوں گا
عشق بھیس میں فنا ہوتا ملوں گا ۔فنا کرتا ملوں گا
مگر میں تخیل کے سفر میں تجھے ضرور ملوں گا
اس ڈھلتے سورج کے ساتھ ڈھلوں گا
ابھرتے چاند کی روشنی میں جلوں گا
ہاں مگر تمھیں ملوں گا ۔قضا تک رہوں گا
وفا تک جیوں گا تمھیں ملتا رہوں گا ۔
کاشف

0
128