تازہ بتازہ ملکی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان جب حکومت میں تھا یعنی قریب چار سال ، تو جب چاہتا اسمبلی توڑ کر انتخابات کرا سکتا تھا پورے آئین کی کوئی شق اسے نا روکتی تھی بس ایک شق تھی کہ اگر وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد پیش ہو تب یہ حق استمعال نہیں ہو سکتا تو خان صاحب نے چار سال حکومت فرمائی اور جب یہ حق نا رہا یعنی تحریک پیش ہوئی تب انہوں نے اسمبلی توڑ دی اور انتخابات کا اعلان کروایا حد ہے معصومیت کی ۔۔۔پھر سپریم کورٹ نے آئین کی اسی شق پر اسمبلی بحال کر دی نیا وزیر اعظم آیا اور اب خان صاحب سڑکوں پر تشریف لے آئے اور احتجاج اور لانگ مارچ پر اتر آئے۔کہ جی پلیز الیکشن یعنی انتخابات کی تاریخ دے دو ۔۔کتنی مزاحیہ صورتحال ہے ۔اور حکومت ایک سال کی بچی ہے یعنی پورے ایک سال بعد انتخابات ہو جانے ہیں مگر نہیں جی ہمیں تو ابھی تاریخ دو کہ ایک سال بعد انتخاب ہوں گے نہیں تو یہ کر دوں گا ملک غلام ہو گا خون کی ندیاں خونی انقلاب خونی نیازی ۔۔۔۔اب پھر سپریم کورٹ کے کندھے پر بندوق چلانے نکلے ہیں کہ ہمیں تحفظ دیں کہ لانگ مارچ کو کچھ نہیں کہا جائے گا تاکہ ہم جو مرضی کریں، جتنے درخت جلائیں جتنا مرضی موج مستی کریں اور لانگ مارچ نمبر ایک کی طرح ہم نے d چوک جانا ہے اور آپ نے گھبرانا ہے اور میں نے کہنا ہے کہ گھبرانا نہیں ہے تو یہ انوکھا لاڈلا ہے جو کھیلن کو پھر سے لانگ مارچ مانگ رہا ہے ۔واہ نیازی واہ !!! یہ پیاز کس نے کاٹے ؟ ہنس ہنس کر آنکھوں کا پانی نہیں جا رہا۔

تحریر :  بقلم خود کاشف علی عبّاس 



0
62