کیسے دن شام رات میں
زندگی بٹ رہی ہے
دیکھ اور سمجھ رہا ہوں
زندگی کٹ رہی ہے
صحت کی پھسلن میں
زندگی چھٹ رہی ہے
مرکز جاں عشق خاص
زندگی مٹ رہی ہے
یادوں کی تلخ دھول میں
زندگی اٹ رہی ہے
موت تعاقب میں بھاگ
زندگی بگٹٹ رہی ہے
حسن یار کے پہلو میں
زندگی آہٹ رہی ہے
ابھی چھنی ابھی ملی
زندگی پلٹ رہی ہے
سبق مینا و ساغر کے
زندگی رٹ رہی ہے
مان لو کاشف تم سے
زندگی ہٹ رہی ہے
شاعر : کاشف علی عبّاس

102