کچھ پھیکی زندگی کا کیا جاۓ
چل آج رنگ تیرا بھرا جاۓ
موجود تم بھی، پاس کھڑے ہیں ہم
قسمت کا صفحہ پھر سے لکھا جاۓ
میخانہ بند اور میُسر کچھ
بھر جام، وقت شام اُڑا جاۓ
افسوس عقل یار پہ ہوتا ہے
اب کیا کہوں؟ مُجھے بھی سُنا جاۓ
رکھ لیتا پرده تیرا مگر کیسے
کچھ عشق اب عیاں سا ہُوا جاۓ
آوارگی تھکاۓ بہت کاشف
چُپ چاپ گھر کی سمت چلا جاۓ
-------------------------------------
بحر : مضارع مسدس اخرب مکفوف
وزن : مفعول فاعلات مفاعیلن
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

68