بے وفا سے وفا کی آرزو ہے اب بھی
دل میں اک شمع فروزاں ہے اب بھی
جانے کس بات پہ اس کو ناز ہے اتنا
وہی رعنائی وہی انداز ہے اب بھی
کتنے آنسو بہائے رات بھر میں لیکن
آنکھ میں زخم کا احساس ہے اب بھی
دل تو چاہے کہ بھلا دے اس کو لیکن
یاد میں اس کی کچھ خاص ہے اب بھی
آج بھی دل کی خلش کم نہیں ہوتی کاشف
اس کی فرقت کا ہر اک راز ہے اب بھی

0
17