جاہل نقاد ذرا ادھر آ |
یہ کونسا کیڑا تجھے بے چین کرتا ہے |
جدھر کوئی دخل نہیں وہاں |
کیوں اپنی طو طے جیسی ناک گھسیڑتا ہے |
پھر تیری اک چیلی ہے جو چربی دماغ رکھتی ہے |
بونگیوں میں بہت آگے ہے ظرف زوال رکھتی ہے |
جاہل نقاد ادھر آ |
اور خود کو مار لے گولی |
ختم کر قصہ اس جہالت کا |
کر دے میدان خالی خولی |
معلومات