جاہل نقاد ذرا ادھر آ
یہ کونسا کیڑا تجھے بے چین کرتا ہے
جدھر کوئی دخل نہیں وہاں
کیوں اپنی طو طے جیسی ناک گھسیڑتا ہے
پھر تیری اک چیلی ہے جو چربی دماغ رکھتی ہے
بونگیوں میں بہت آگے ہے ظرف زوال رکھتی ہے
جاہل نقاد ادھر آ
اور خود کو مار لے گولی
ختم کر قصہ اس جہالت کا
کر دے میدان خالی خولی

10
236

جناب عالی، درج بالا مدح سرائ

کس کے نصیب میں ہے آئی۔۔۔؟

پردے میں رہنے دو پردہ نہ اٹھاؤ ?
پردہ جو اٹھ گیا تو کھیل کھل جائے گا
اللّه میری توبہ اللّه میری توبہ

0
واہ اچھی شاعری ہے ایک عرض میری جانب سے آپ کی اس شاعری کی نظر
مثال ظرفِ زوال تم هو
سمجھ رہے ہو کمال تم ہو
?☺

No comments

0
نہایت فضول نظم ہے ۔۔۔!!

فضول لوگوں پر ہے تو فضول ہی ہو گی نا ?

0
ذوق بھی کوئی چیز ہے جناب ، خیر میں تو آپ کے ذوق پہ بات کرنے کا حق دار نہیں ہوں مجھے معاف کیجیے لیکن اس طرح کی نظمیں ادبی اعتبار سے ٹھیک بھی نہیں ہیں


0
Ok. No problem

0
جو حقیقت میں سخن ور ہو گا
وہی اندر سے منور ہو گا

حقیقت کو چھوڑو ۔ out of context چیز تھی ۔ اب بحث کرنا مناسب نہیں

0