یہ ہنگامہ شام اگر کھل جائے
بچتی کہاں ہے جان اگر دل جائے
آتش لگی جب عشق،خرابی قسمت
بجھتی کہاں ہے آگ اگر جل جائے
کھویا اسے' احساس ہوا، سب چھوٹا
اب تو جہاں بھی یار اگر مل جائے
کرتا رہا ہوں آرزو میں ہر اک دم
پھٹتی ہوئی وہ جیب اگر سل جائے
یہ شاعری ہے چیز عجب سی مشکل
کاشف کبھی اے کاش اگر چل جائے

0
132