کبھی تو مدھم ہو کر دکھا اے حسرت دل
گھڑی بھر کو چین بھی گا اے حسرت دل
کچھ دن کی بات ہے پھر ہم نا ہوں گے
تم خوش ہو گی، میرے غم نا ہوں گے
میری یادیں بھی طاق نسیاں میں جلا دینا
میرا ذکر میرا ہجر میرا عشق بھی بُھلا دینا
جو چاہے که لینا، بس اک بے وفا مت کہو
خاک عشق میں دفن ہوں، اسے جھوٹا مت کہو
جمی ہے محفل زندگانی، جوبن پر غیر کی مہربانی
اک نا تمام میری کہانی، کس بات کی اب جانی؟
یہ سچ ہے کہ عمر بھر تمہی کو سوچا ہے تمہیں چاہا ہے
کیا ہوا جو ملن نا ہوا؟ آرزوۓ وصل کا اپنا پھاہا ہے
تم سے جو ہوا سو ہوا ، اب وقت قضا کا آیا ہے
مائل بہ کرم کاشف کون ہے؟ حرف دعا آیا ہے
شاعر : کاشف علی عبّاس

0
66