میری دانست میں فی زمانہ یہ پاکستان کے پانچ سب سے بہترین لکھاری ہیں۔

١۔  مستنصر حسین تارڑ المعروف چا چا جی 

پورا پاکستان بشمول مجھ نا چیز کے ان پر فدا ہے ۔ ان کی بزلہ سنج شخصیت ، اچھوتے سفر نامے اور شاندار گفتگو کا کون مداح نہیں۔ان کا رومانوی ناول " پیار کا پہلا شہر " ایک لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔پچھلے پچاس سال سے یہ پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے بیسٹ سیلر ادیب ہیں ۔میں نے ٢٠٠٩ میں ان پر فیس بک پر پہلا پیج بنایا جس پر آج 85 ہزار لایکس ہیں ۔یوں تو تارڑ کے سب سفرنامے ہی کمال ہیں مگر k-2 کہانی ، نکلے تیری تلاش میں ، امریکہ کے سو رنگ ، سندھ بہتا رہا ، خس و خاشاک زمانے میرے پسندیدہ ہیں۔ پچھلے سال ماڈل ٹاون پارک لاہور میں ان سے ملاقات کی سعادت ملی۔ ساتھ سیلفی بھی لی۔ یہ جتنے اچھے ادیب ہیں اس سے بڑھ کر ایک با اخلاق اور بہترین انسان ہیں۔اللّه ان کو صحت و تندرستی عطاء کرے ۔ تو چا چا جی نمبر ون رائٹر ہیں ۔

٢- بابا یحییٰ خان : آج کل " ساری گڈ ی لال ہے " بہت وائرل ہو رہا ہے تو بابا جی کے لئے ساری گڈی کال ہے یعنی کالی ہے ۔ کالا رنگ ان کا پسندیدہ رنگ ہے، کتابوں کا رنگ بھی کالا ہے اور کوے پسندیدہ پرندے ۔ ان کا لباس بھی ایک کالا چوغہ کالی مالا ایک عصا لمبی کالی زلفیں اور متاثر کن ریش ہے انتہائی وجیہ مگر پر اسرار ۔ البتہ ان کی تحریر ادبی  اوج ثریا پر موجود ہے ۔ کیا کمال کی روانی ، مختلف شاندار ترکیبات کا استمعال ، کھینچ لینے والی نثر ، عجوبہ قسم کی منظر نگاری اور  جاندار کردار نگاری کے ساتھ روحانیت اور رومانیت والا اسلوب بیان بابا جی کے قاری پر سحر طاری کر دیتا ہے۔جس سے وہ نکل نہیں پاتا۔ " پیا رنگ کالا " ان کی بیسٹ سیلر کتاب ہے ۔ دیگر میں " کاجل کوٹھا " بابا بلیک شیپ " وغیرہ شامل ہیں ۔ میری لائبرری میں یہ سب سے مہنگی کتابیں ہیں جو کیئ سال پھلے پانچ ہزار فی کتاب تک جا پہنچی تھی ۔ مگر بابا یحیی خان کو پڑھنے کے بعد ان کی مہنگی کتابیں سستی لگنے لگتی ہیں ۔

٣-  ہاشم ندیم ۔ نا پوچھ ان  پریزادوں سے ۔۔۔پری زاد ، عبدالله ، خدا اور محبت جیسے شاندار ناولز لکھنے والے ہاشم ندیم ایک با کمال لکھاری ہیں ۔ یہ نوجوان نسل کے نمائندہ لکھاری ہیں ۔مجھے ان کے متنوع موضوعات ، شاندار  کہانی ، سسپنس ، عمدہ ڈائلاگز  اور روحانیت و رومانیت کا گٹھ جوڑ بیحد پسند ہے ۔ ان کے یہ ناولز ڈرامائی تشکیل کے بعد زیادہ ابھر کر سامنے آے ہیں ۔

٤- ابدال بیلا : میں نے ڈاکٹر ابدال بیلا کا ناول " دروازہ کھلتا ہے " by chance ہی پڑھا تھا مگر ان کا فین ہو گیا ۔ منظر نگاری اور کردار کشی میں چیمپین ہیں ۔جب ان کی تصویر دیکھی تو سمجھا کوئی ڈاکو ہے جو سگار پی رہا ہے ۔ یہ ہلاکو خان جیسی لمبی مونچھیں ۔۔۔مگر سارا شکوہ ناول پڑھ کر جاتا رہا ۔ اگر ڈاکو ہے تو لاکھوں فینز کا دل چرا لینے والا ادبی ڈاکو ہے ۔شنید ہے کہ ان کے مزید ناولز بھی آ رہے ہیں تو انتظار ہے ۔

٥- خلیل الرحمن قمر اور عمیرہ احمد ؛ یہ جوڑی نمبر پانچ پر ہے ۔ برابر پوائنٹس ہیں دونو کے ۔ جدھر پیر کامل اور زندگی گلزار ہے وہیں مرے پاس تم ہو جیسا شاندار ڈرامہ ہے اور لاتعداد ہٹس ڈرامے ہیں جو خلیل نے لکھے ۔ وہ سچویشن اور ڈائلاگز سے غضب ڈھا دیتے ہیں ۔ٹمپو بیحد تیز اور جکڑ لینے والی کہانی ہوتی ہے ۔ جبکہ عمرہ تو ٹریجڈی ماسٹرز ہیں ۔ میں نے کیئ سال پھلے لکھا تھا کہ thomas hardy کا اردو ورزن عمیرہ احمد ہیں ۔ہارڈی نے Tess  لکھا تو عمرہ نے میری ذات زرہ بے نشان لکھا ۔ خلیل کی کہانیوں میں رومان ہی رومان ہے اور عمیرہ احمد کی کہانیوں میں غم ہی غم ہے ۔میں جب مرے کالج سیالکوٹ سے bsc کر رہا تھا تو عمیرہ احمد اس وقت Ma English اسی کالج سے کر رہی تھیں ہماری کبھی ملاقات نہیں ہوئی ورنہ آج ٹریجڈی کے ساتھ ساتھ وہ کامیڈی بھی لکھتیں ۔خلیل صاحب ڈراموں کے علاوہ ڈرامے بھی کرتے ہیں جتنا وہ سکینڈلز میں گھیرے رهتے ہیں ان تو شاید اپنے گھر نہیں رہتے ۔ عورتوں کے سخت نقاد ہیں مگر شیکسپیر کی طرح ہم mysogynist نہیں ہیں اب قسمت دیکھں کہ ان کا نام نمبر پانچ پر آیا تو وہ بھی عورت کے ساتھ ۔ مکافات ادب ہے صاحب 

چند honorable mentions میں یہ نام ہیں ، فرحت اشتیاق (ہمسفر ) صائمہ اکرم ( دمک زدہ محبت اور چوہدری اینڈ سنز سنو چندا ) سمیرا حمید (یارم ) ثروت نظیر (میں عبدل قادر ہوں ) اور لاسٹ بٹ ناٹ لیسٹ محترمہ ریحانہ آفتاب جن کے ناول کا نام ابھی ذہن میں نہیں آ رہا ۔ جیتا رہے اردو ادب اور جیتے رہیں اردو ادب کے یہ انمول رتن !

تحریر : کاشف علی عبّاس 





0
342