نام تیرا ستانے کو کافی |
موت جیسے ڈرانے کو کافی |
بھولنا چاہ کر بُھلا نہ سکے |
یاد تیری ہے آنے کو کافی |
کر بھلا اوروں سے ہو گا کہ بھلا |
راضی رب بھی ہو جانے کو کافی |
جیت ہتھیار سے نہیں ہوئی تھی |
مسکرانا نشانے کو کافی |
میں رکا اپنی مرضی سے یارو |
مان وہ لے، چلانے کو کافی |
سوۓ جنت میں نے یہی جانا |
حُب علی رکھ یہ پانے کو کافی |
تیرا غیروں پہ التفات مجھے |
زہر اب تو ہے کھانے کو کافی |
محفلِ عشق تم نے دی ہے سجا |
جو اٹھے تھے، بٹھانے کو کافی |
تیری خاطر لٹا دیا ہے سب |
کچھ ملے جاں بچانے کو کافی |
روح قائم ترے ہی دم سے ہے |
حُسن ہے حشر لانے کو کافی |
وزن اس عشق کا بہت کاشف |
بوجھ میں ہوں اٹھانے کو کافی |
-------------------------- |
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع |
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
معلومات