لاہور لاہور ہے ...

قسط نمبر دو  تبصرہ آن لاہور آوارگی ۔مستنصر حسین تارڑ


چشم براہ ہوں معذرت خواہ کہ جب تارڑ اپنے حواریوں (جن کا تعارف بعد میں ) کے ہمراہ قدیم لاہور کی گلیوں ، کوچوں میں عہد رفتہ کو یاد کرنے اور یاد ماضی کو تازہ کرتے گزرتے ہیں - تو قاری ساتھ ساتھ سفر کرتا ہے -وہ  نیم پخت سوٹا لگاتے ہیں اور کش کا مزہ مجھے آتا ہے - پھجے کے پاۓ  وہ نوش جان کرتے ہیں اور لذت تراہٹ کے رسیلے چشمے  یہاں میری زبان پر پھوٹتے ہیں - لسی کو ایک ڈیک میں وہ ختم کرتے ہیں اور  سفید جھاگ سی بانچھیں میں یہاں محسوس کرتا ہوں - حلوہ پوڑی ادھر کھائی جاتی ہے اور خمار پوڑی یہاں چڑھتا ہے - یعنی  لازم و ملزوم ہیں قاری و تارڑ اور یہی انداز بیان تارڑ کا سب سے  شاندار  ادبی امتزاجی حسن ہے -لاہور کے قدیمی کوہے ہوں، تارڑ سا ادبی جادوگر بیان کر رہا ہو، تو حشر ہے ، سامان غدر ہے - ان کوچوں، محلوں اور گلیوں میں کبھی اس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا کی طرح حویلی نونہال سنگھ کی شان و شوکت کا تذکرہ کرتے ہیں - ابھی کھڑک سنگھ کی حویلی بھی منتظر نگاہ ہے - اگرچہ سکھوں کے دور کی حویلیاں آج بھی لائق تماشا خاص ہیں مگر جو مسلم عہد کا لاہور ہے - وہ ایک خاص عشق میں خوا بیدہ ہے - 


"روشن جمال یار سے ہیں انجمن تمام " چاہے مسجد وزیر خان ہو ، شاہ دارا (دارا  شکوہ) کے سرخ، خوں جیسے سرخ سنگ مر مر کے لازوال حسن ہو، یا محمود کے  لاہوری گورنر ایاز کی لاہور سے محبت کی داستان سناتی عمارتیں ہوں - تارڑ تفصیل سے بیان کرتے، آوارہ گردی کرتے ، کھابے کھاتے ، ایک آسودہ خمار میں کہ لاہور میں ہیں اور لاہور لاہور ہے - تارڑ کے مطابق یہ نعرہ دوسری جنگ عظیم میں ہندوستانی سپاہیوں نے ایجاد کیا تھا کہ موت موت ہے اور لاہور لاہور ہے - تو جناب لاہور سچی  مچی لاہور ہی ہے -


کتاب میں ایک جگہ تارڑ رلا دیتے ہیں ، جذباتی کر دیتے  ہیں اور قاری ان کے غم میں خو دبھی غمگین ہوتا ہے - جب وہ ایک تندور سے لپٹ کر سونے کی خواہش کرتے ہیں - مگر وہاں روش ہے اور وہ اس خوا ہش کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے - آخر اس اندروں لاہور کے قدیم ہوٹل کے تندور سے تارڑ کا کیا رشتہ ہے ؟ ان کے والد صاحب نے  پچاس سال پہلے اسی تندور کے گرد رات گزاری تھی- کہ ہوٹل نہ تھا- پہلی رات  اجنبی لاہور میں اور یہ تندور تھا- تارڑ کی اس تندور سے جذباتی وابستگی وہی سمجھ سکتے ہیں جن کے والد اب اس دنیا میں نہیں ہیں اور میں یہ درد سمجھتا ہوں -


by Kashif Ali Abbas -تبصرہ 

http://wikibin.org/articles/kashif-ali-abbas.html

To be continued


0
134