ابھی نماز پڑھی عید کی
تو یاد آئے گزر چکے لوگ
شفقت باپ کی، نیابت یار بھی
رفاقت دوست کی، عنایت پیار بھی
اس گلی میں آج کی گیلی عید پر وہ پہلی عیدی بھی منتظر تھی
دریچہ دل پر نقش کچھ نام بھی
اور ہاں اداس نہ کرتی خوش کرتی مجھ سے منسوب
اس ہفتے کی خاص ہستی ، جس میں سکون و چین پایا
تو سب دوست و دشمن کو عید مبارک
پھر ملیں گے کبھی
بشرط زندگی
تحریر : کاشف علی عبّاس
١٣ جولائی ٢٠٢١
لاہور

0
107