جیسے کتاب کا سرورق اندر موجود مواد بارے ککھ نہیں بتاتا، یعنی Dont judge a book by it's cover  تو یہی مصیبت کچھ شاعر حضرات کی ہے تو ایک تخلیق کار کو یا ایک اداکار کو اپنے کردار میں ڈوب کر اپنی تخلیق کو با کمال بنانا ہوتا ہے ۔ کردار ختم یا غزل ختم ، تبھی معاملہ بھی ختم ۔ جب آپ کسی عاشق لاحول ولا کا کردار ادا کر رہیں ہیں تو ویسا ہی سوچ کر ویسا ہی لکھیں گے ۔مگر اس خارجی چھاپ کو ہر گز تخلیق کار پر گوند لگا کر جوڑنا نری حماقت ہے ۔ جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔زندگی کی خوبصورتی اسے Enjoy کرنے میں مضمر ہے نا کہ کسی کی دم بن کر اس کے پیچھے بھاگنے میں ہے So, Dont be a tail carrier ... 

شکریہ 

کاشف علی عبّاس 

3 جون 2024


0
26