جو ہرشب نیند میں بات ہوتی ہے |
مِری تم سے ملاقات ہوتی ہے |
شکایت کچھ زمانے کی کرتا ہوں |
میں ہوتا ہوں، تِری ذات ہوتی ہے |
سُناتا رہتا ہوں سب مسائل یوں |
رہا دن منتظر، رات ہوتی ہے |
کبھی تم کو بتایا شکنجہ بن |
لگی اس عشق میں گھات ہوتی ہے |
پیا جامِ محبّت مگر کاشف |
ہمیشہ بازی شہ مات ہوتی ہے |
------------------------ |
بحر :طویل مثمن سالم |
وزن : مفاعیلن فَعُولن مفاعیلن |
شاعر: کاشف علی عبّاس |
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ© |
معلومات