تم نے شاعر مجھے بنا دیا ہے
شعرِ نظم و غزل سکھا دیا ہے
شکریہ تو ترا ادا کر دوں
ہاۓ قفلِ زُباں لگا دیا ہے
ڈر کہ ناکامی سے نہیں لگتا
حوصلہ مندی سے اٹھا دیا ہے
زیست خوش حال تم نے ہی بخشی
اے خدا عیب ہر چھپا دیا ہے
چل کبھی اس جگہ جہاں کاشف
جسم کو روح سے ملا دیا ہے
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

0
83