اے میری محبوبہ تیری آغوش میں آئیں گے اک دن
وہ نا تمام حسرت چمن ، فصل گل چاک عریاں شجر
دھیرے جھومتے شوخ و سنگ خیر ہ کن گل و باغ کہن
واصل ہو تغیر لب قسمت ، کھل جاۓ بے خودی میں قیامت
تیری حسین آغوش میں چھپتے سب غم ، بیدار ہوتے کیا یہ ستم
عہد گمان سے آگے ، عہد زمان سے پرے ،ہم تم ہیں ملے
جلوہ حسن تابناک و خوابناک ، یہ رخ قوس و بدن اف خطر ناک
مستی کا اک ملن ، میٹھی کچھ کھٹی چبھن ، ہوش گیا دوش زانو بدن
اے میری محبوبہ تیری آغوش میں آئیں گے اک دن
شاعر :کاشف علی عبّاس

0
114