شکریہ ادا کر دیا ہے
یہ تم نے کیا کر دیا ہے
سورج نکلا کس طرف سے
ملّا کو میں نے آگاہ کر دیا ہے
اس جہالت نے مرے ملک کو
اب تو بلکل تباہ کر دیا ہے
شادی کر لے گواہوں کو چھوڑ
میں نے خود کو ہی گواہ کر دیا ہے
عشق کا اظہار کیا! مار دیا گیا
عشق کیا ہے یا کوئی گناہ کر دیا ہے
میری تیرگی کا حاصل آوارگی
اس لذت نے ہی مائل دعا کر دیا ہے
کاشف نہ کر جاہل سے بحث
وہ ہارا، تری جیت کو سزا کر دیا ہے

159