کچھ بھی اب کہنے کو بچایا |
تم نے جو کرنا تھا، کرایا |
غم مجھے اس پہ ہوتا تو پھر |
میں نے بھی آپ کو گرایا |
ہنس جو کر کچھ ہی دن گزارے |
پھر تِری کھوپڑی نچایا |
تم چلی پاگلوں سی بن کر |
کیسا حلیہ ابھی بنایا |
سُن محبت نصیب میں نا |
ورنہ کیا ماجرا دکھایا |
عقل کم ہے، مجھے پتا ہے |
تھی حماقت مِری منایا |
تھک گیا ہوں چلا ہوں کاشف |
جا چلی جا، یہ غدر اٹھایا |
---------------------- |
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف |
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْ |
شاعر: کاشف علی عبّاس |
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ© |
معلومات