آگ کی تپش بھی، برف کی ٹھنڈک بھی
اک طرف عشق بھی ،تو رسوائی کا ڈر بھی
جاؤ بچوں سے کھیلو، تیرے بس کی بات نہیں
اک طرف دل دیا، نہیں کہنے کاحوصلہ بھی؟
صد افسوس اے بھگوڑے میدان عشق کے
تیرا نصیب کہاں کہ مزہ محبت و بھرم بھی
بس وقت گزاری سمجھتے ہو تم، سمجھتے رہو
بزدل ہو، ڈرپوک بھی، ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بھی
سنو! تم سے نا ہو پائے گا، کچھ اور کام کرو
کاشف یہ عشق کا فیصلہ ہے اک کہرام بھی

0
87