اب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے، ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گزاریں گے |
دھڑکنیں بچھادیں گےشوخ تیرے قدموں پہ، ہم نگاہوں سے تیر ی آرتی اتاریں گے |
تو کہ آج قاتل ہے، پھر بھی راحتِ دل ہے، زہر کی ندی ہے تو، پھر بھی قیمتی ہے تو |
پست حوصلے والے تیرا ساتھ کیا دیں گے، زندگی ادھر آجا ہم تجھے گزاریں گے |
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے، انگلیوں سے جو ٹپکے اس لہو کی حاجت ہے |
آپ زلف جاناں کے خم سنوارئیےصاحب، زندگی کی زلفوں کو آپ کیا سنواریں گے |
ہم تو وقت ہیں، پل ہیں، تیز گام گھڑیاں ہیں، بے قرار لمحے ہیں، بے تکان صدیاں ہیں |
کوئی ساتھ میں اپنے آئے یا نہیں آئے، جو ملے گا رستے میں، ہم اسے پکاریں گے |
معلومات