سمجھ گیا دل کیوں اداسی کا غماز ہے
کہ نصیب دوستاں طبعیت ناساز ہے
بلی بھاگوں چھینکا ٹوٹا تو سنا تھا پر یہاں
تیری بیماری میری بیزاری کا آغاز ہے
یہ پچھلی شب تم تھی یا پھر وہم تھا میرا
رات میں دور سے آتی ایک آواز ہے
اے میری روح کے چین،کچھ تو خیال کرو
بس آج سے ہر الٹی پلٹی چیز سے احتراز ہے
تم ہو سنگیت تم ہو راگ تم ہو رنگ و جان
کاشف کے تخیل کا تو اکلوتا ساز ہے
شاعر :کاشف علی عبّاس

0
106