اور تیری یاد جاتی نہیں ہے
کوئی شہ من کو بھاتی نہیں ہے
مجبور ہو کر دل بہلایا تو بہت
نیند رات بھر آتی نہیں ہے
کوئی دن اور ہو گا کہ دیکھوں
ہوا تجھے چُھو کر آتی نہیں ہے
میرا عشق کیا کسی نے کیا ہو گا؟
آنکھ تجھے ڈھونڈھ پاتی نہیں ہے
کچھ موسیقی ملن کی بھی سنا دے
آرزوُۓ دل کہ گاتی نہیں ہے
کاشف کی ہو تم، جو چاہو سمجھو
لوح قسمت میری ذاتی نہیں ہے
از کاشف علی عبّاس

0
15