آج تو رات کب سے ڈھل رہی ہے |
کہ ملاقات خوب چل رہی ہے |
شام اتری تھی جب مرے آنگن |
تب سے تیری ہی یاد مل رہی ہے |
کام بند اور جام بھر ساقی |
بے خودی مستی میں پگھل رہی ہے |
سانولا کچھ سنہری جسم ترا |
شکل جس کی ابھی بدل رہی ہے |
ایک باتِ رواں کہ ماضی تھی |
وہ ہی دل کاٹ روز کُھل رہی ہے |
میں نے جانا ملن ضروری تھا |
بعد از مرگ لاش ہل رہی ہے |
چلتے چلتے قدم رکے کاشف |
منزلِ عشق کچھ ہی پل رہی ہے |
معلومات