حق خدا نفس ذات ہے فطرت
باقی انسان تو فقط تہمت
کائناتِ وسیع کو دیکھا
صدمہ میں ہے، کبھی الگ حیرت
دبدبہ عرش تک ترا قائم
پھیلی مخلوق چاروں رخ و سمت
کلمہ کُن حجتِ خدا بے شک
کفر ناری ہے کس کی پھر جنت
آج شش پنج میں ملائکہ ہیں
نعرہ حیدر چہ بازگشت بہت
غیب کا کچھ پتا نہیں کاشف
کیا ملے یا بنے مِری قسمت
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

59