یہ چیز سمجھ لیں کہ اگر محبوبہ بیوی ہے تو چھٹکارا پانا اتنا مشکل ہے جیسے کالا باغ ڈیم بننا یا کشمیر آزاد ہونا ہے۔کیوں کہ ہر دو معاملات میں کوشش بڑی ہوتی ہے مگر نتیجہ صفر ہی آتا ہے ۔اس میں کچھ اہم پہلو بھی ہیں یعنی  بریانی مسالھے کی طرح چٹخارے دار چیزیں ۔پھر بھی تگ و دو تو کی جا سکتی ہے نا 

حق مہر : اگر آپ نے جق مہر زیادہ لکھوا لیا شرارتی بزرگوں کے مشورے پر ، اور وہ بھی غیر معجل تو آپ تو پکے پکے مارے گئے ۔۔۔شادی کی تاریک راہوں میں مارے گئے تو اب انعام کے طور پر اپنی بیوی پر ہی تا عمر قید پر اکتفا کریں اور فی الفور یہ تحریر مت پڑھیں ۔آپ کا ککھ نہیں ہو سکتا ۔ڈاکٹر یا حکیم جب کسی نیم مرد کو جواب دیتے ہیں تو کہتے ہیں نماز شماز پڑھو ، بکرے کا گوشت منڈ کر کھاؤ، (مسکرا کر) پرہیز لازمی کرنا ۔۔۔اگر پھر بھی کام نہیں بنتا تو ہماری طرف سے جواب ہے آپ لاعلاج ہو۔ اسی طرح آپ بھی فارغ ہو اگر اتنا حق مہر لکھوا لیا ہے ۔جیسے اگر آپ کی تنخوا ہ پچاس ہزار مہینہ اور حق مہر 5 لاکھ لکھوا بیٹھے ہو تو جا کر خود کشی کر لو ۔ اس جینے سے موت بہتر ۔ حق مہر ہمیشہ موقع پر ادا ہو اور پانچ یا دس ہزار ہونا چاہیے ۔شادی شرائط سے نہیں محبت سے چلتی ہے سودے بازی سو نہیں الفت سے بھاگتی ہے  لڑکی والے بلیک میل کریں حق مہر اور پلاٹ کے نام پر تو وہ غلط ہے اور لڑکے والے جہیز کے نام پر تنگ کریں تو وہ بھی غلط ہے ۔شادی انڈرسٹینڈنگ سے چلتی ہے ہنٹنگ یا فولنگ سے نہیں ( ادا نا ہوا ہو تو اسے غیر معجل کہا جاتا ہے )

 دوسری چیز ہے بیوی گھریلو خاتوں ہے یا سرکاری جاب یا پرائویٹ جاب میں ہے ۔

اگر گھریلو خاتون ہے تو مبارک ہو آپ شادی بچنے کے چانس 95% ہیں ۔یہ مخلوق بے ضرر ہوتی ہے ۔تابعدار اور تعاون کرتی ہے 

اگر جاب ہولڈر ہے اور جاب آفس کی ہے تو ذرا محتاط ۔ 50% چانس ہے کہ شادی چلے ۔یہ اعدادو شمار ریسرچ کے بعد لکھے جا رہیں ہیں ۔جاب والی چوں کہ خود کما رہی ہوتی ہے تو ذرا گھمنڈ میں ہوتی ہے ۔شوہر کا انتہائی برداشت والا ہونا لازمی ہے گوتم بدھ بن جاؤ اور بچ جاؤ ۔ 

اگر بیوی جاب تو کرتی ہے مگر ذرا مختلف ۔۔۔جیسے رائٹر ہے یا پینٹر یا ڈیزینر وغیرہ ۔۔۔تو بھائی یہ اور ہی دنیا کی مخلوق ہوتی ہے خود کو عقل کل سمجھتی ہے شوہر کو چغد ۔طلاق 90% یہیں ہوتی ہے ۔ 

اگر بیوی کی سرکاری جاب ہے ۔۔۔تو یہں طلاق کے بھی سو فیصد چانسز ہیں اور شادی چلنے کے بھی 100% چانسز ہیں تو یہ+-100 بنتا ہے ۔ مطلب آپ پر ہے کہ کیسے محترمہ 17/18/19 سکیل کی طاقتور گورنمنٹ اٹستد اتھارٹی کے زیر اثر چلتے ہو یا سر سپر چلتے ہو ۔ مقابلہ تو کر نہیں سکتے آپ کی بہن بشمول پورے خاندان کے ڈاکومینٹس وہی اٹیسٹ کر سکتی ہے ۔ آپ نے قسط پر گاڑی تا بائیک لینی ہے تو بینک آپ کی بوتھی دیکھ کر ہی لیزنگ سے اتنی جلدی انکار کر دے گا جتنی جلدی آپ کی بیوی کا سرکاری کارڈ دیکھ کر اقرار کر لے گا ۔تو فوائد گوناگوں مگر نقصان بھی ہیں ۔اگر آپ غیرت مند ہیں تو سرکاری بیوی سے بہتر ہے کہ جنگل کا رخ کریں اور کسی برگد کے درخت کے نیچے بیٹھ کر اللّه اللّه کریں ۔اجسام فلکی اور دنیا کی بے ثباتی پر تدبر کریں اور تنہا زندگی گزر دیں کیوں کہ ہوائی غیرت کا انجام طلاق ہی نکلتا ہے (۔اگر تواڈے پلے کچھ نہیں تے فر کس گل دی غیرتاں ) یعنی اگر آپ کوئی آرمی یا css یا ہائی فائی بزنس مین یا اسی درجے کے سرکاری افسر نہیں ہیں تو سرکاری بیوی کا پلہ بھاری ہے ۔اس کے سامنے اف بھی نا کریں شادی خوب چلے گی 

۔ ہمارے میرپور میں انگلنڈی یا برٹش شہریت کی حامل لڑکیاں میرپور سے برٹش پاسپوسٹ لینے کے لالچ میں میرپوری لڑکوں ( اکثر جن میں انہی لڑکیوں کے كزنز ہوتے ہیں ) کو اپنی گارنٹی پر شادی کر کے انگلینڈ لے جاتی ہیں اور پھر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ تی ہیں ۔جب تک شہریت نہیں مل جاتی وہ مرغا، وہ خاوند ، وہ کزن ۔۔ان کے رحم و کرم پر ہیں ۔ تو اکثر غیرت میں آ کر بیوی کو جواب دے بیٹھتے ہیں اور اگلی فلائٹ سے واپس میرپور پہنچ جاتے ہیں اور جو منافقت کرتے ہیں انھیں برٹش پاسپورٹ مل جاتا ہے ۔مرے ایک دوست نے جو اسی طرح شادی کر کے انگلینڈ گیا بہت پچھتایا ۔اس کی برٹش بیوی کو جب غصہ آتا تھا تو اس مسکین کو نیکر پہنا کر برف باری میں گھنٹوں کھڑا رکھتی تھی ۔یہ بھی مرد مجاہد تھا ۔ٹانگیں برف کی سل بن جاتیں مگر اف نا کرتا ۔جب اسے آخر کار برطانوی شہریت ملی تو مجھے فون کر کے کہتا ہے * یار آج نیشنلٹی مل گیئی اب پکا ہو گیا ہوں اور آج ہی اس ڈیش ۔۔۔۔کو طلاق دے دی ہے * تو جناب یہ معاملات ہیں کہ کہاں ٹیپو سلطان بننا ہے اور کہاں چانکیہ سیاست( یعنی برداشت اور مفاہمتی پالیسی )  ۔۔۔۔اس گر کا صحیح استمعال بہت فائدہ مند ہے اور میں بہت جگہ ٹیپو سلطان بنا ہوں اور بہت جگہ چانکیہ سیاست ۔۔۔یار لوگ سمجھ تو گیے ہوں گے ۔

تحریر : کاشف علی عبّاس 


0
144