کسی عشق میں ہوں سر تلک ڈوب چکا ہوں |
لگی ضرب تازہ یوں تبھی اوب چکا ہوں |
کسی کا نہیں سگا ، یہ کمبخت عشق ہے، |
مزہ کیا، میں جان اب اسے خوب چکا ہوں |
قرائن جو کشمکش کریں پیدا وہ سہی |
ابھی حسن یار سے، ہو مرعوب چکا ہوں |
ٹھکانے جو ہیں طلسم بن کر یوں ابھرے ہیں |
کوئی لیلیٰ کوئی مجنوں مجذوب چکا ہوں |
ارادہ کیا مگر یہ کیا بھید ہے چھپا |
ہو کاشف، ستم زدہ کا محبوب چکا ہوں |
معلومات