دل سے جاں تک نشانہ لگتا ہے
عشق تو بس بہانہ لگتا ہے
در بدر اس طرح ہُوا ہوں میں
تیرا در ہی ٹِھکانہ لگتا ہے
راستے اجنبی بنے کچھ یوں
شہر سارا بیگانہ لگتا ہے
کامیابی سہل نہیں ہوتی
ملنے میں اک زمانہ لگتا ہے
بہکی باتیں فقط کرے کاشف
کچھ اثر عاشقانہ لگتا ہے
--------------------
وزن : فاعِلاتن مفاعلن فعلن
بحر :خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

2
58
خوب است

شکریہ جناب

0